Its ME & Cousin

0 comments

Me and My Cousin

   Feeling Happy ANd Enjoy this Movement :)


                                                                     

       















Read More »

Alert Must Read

0 comments

ﺗﻤﺎﻡ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮬﮯ ﺍﺳﮯ ﻻﺯﻣﯽ ﭘﮍﮬﯿﮟاور تحقیق کریں کیوں که ﺁﭖ ﮐﮯ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ یه ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮬﮯ





ﺗﻤﺎﻡ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮬﮯ ﺍﺳﮯ ﻻﺯﻣﯽ ﭘﮍﮬﯿﮟاور تحقیق کریں کیوں که ﺁﭖ ﮐﮯ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ یه ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮬﮯ
۔
.1 ﮐﯿﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻧﯿﺴﭩﻠﮯ﴿Nestle ﴾ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺧﻮﺩ ﻣﺎﻧﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﮐﻠﯿﭧ ﮐﭧ ﮐﯿﭧ ﴿ Kit Kat ﴾ ﻣﯿﮟ ﮔﺎﮮٴ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻣﻼﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﭘﺮ ﺑﺮﮮ ﺍٰﺛﺮﺍﺕ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ؟؟
.2 ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺪﺭﺍﺱ ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﺮ ﺍﯾﻨﮉ ﻟﻮﻟﯽ Fair&Lovely ﮐﻤﭙﻦﯼ ﭘﺮ ﺟﺐ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﻣﺎﻧﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭ ﮐﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﻣﻼﺗﮯ ﮨﯿﮟ؟
.3 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﯾﮧ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﻟﮕﯿﭧ ﴿ Colgate﴾ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺟﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﯾﺎ ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ Colgate ﺑﯿﭽﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻭﺍﺭﻧﻨﮓ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﭘﮩﻠﯽ ﺗﻨﺒﯿﮧ Please keep out this Colgate from the reach of the children below 6 years
ﯾﻌﻨﯽ ﭼﮫ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﭘﮩﻮﻧﭻ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﻮﻟﮕﯿﭧ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﺭﮐﮭﯿﮟ / ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﺠﯿﮯ۔ ﮐﯿﻮﮞ ؟؟؟ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺑﭽﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﺎﭦ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻭﮦ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﮮٴ۔
ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺗﻨﺒﯿﮧ In case of accidental ingestion, please contact nearest poison control center immediately ﻣﻄﻠﺐ ﺍﮔﺮ ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﺳﮯ ﭼﺎﭦ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﯿﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﺯﮨﺮ ﮨﮯ
ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ If you are an adult then take this paste on your brush in pea size ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﯿﺴﭧ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺮﺵ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻣﭩﺮ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﮧ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﯽ ﻟﯿﺠﯿﮯ۔ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺟﻮ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﭨﯿﻠﯽ ﻭﯾﮋﻥ ﭘﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺵ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﮮٴ ﺩﮐﮭﺎ ﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻠﮏ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﺴﭧ ﭘﺮ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻨﺒﯿﮧ ﴿ Warning﴾ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ۔
.4 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﯾﮑﺲ ﴿ Vicks ) ﻧﺎﻡ ﮐﯽ ﺩﻭﺍ ﭘﺮ ﯾﻮﺭﻭﭖ ﮐﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﴿ Ban﴾ ﮨﮯ؟ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﺳﮯ ﺯﮨﺮ ﮈﮐﻠﯿﺮ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﴿ AD ﴾ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔
.5 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﻻﯾﻒ ﺑﻮﺍﮮٴ ﴿ Life Bouy﴾ ﻧﮧ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺻﺎﺑﻦ ﴿ Bath Soap ﴾ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺣﻤﺎﻡ ﮐﺎ ﺻﺎﺑﻦ ﴿ Toilet Soap ﴾ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﮩﻼﻧﮯ ﻭﺍﻻ Carbolic Soap ﮨﮯ؟ ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ ﻻﯾﻒ ﺑﻮﺍﮮٴ ﺻﺎﺑﻦ ﺳﮯ ﮐﺘﮯ ﻧﮩﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﻟﻮﮒ ﺧﻮﺏ ﻧﮩﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ
.6 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ؟؟؟؟؟؟ ﮐﮧ Coke Pepsi ﻣﯿﮟ 21 ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﺯﮨﺮ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺩﮬﮍﻟﮯ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﺑﺎﺯﯼ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ۔ﺍﻭﺭ ﮐﻮﯼ ﮔﮭﺮ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﻧﯿﮩﮟ۔
.7 ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﺎﯾﺎ ؟؟؟ ﮐﮧ ﮨﯿﻠﺘﮫ ﭨﺎﻧﮏ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻏﯿﺮ ﻣﻠﮑﯽ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ Boost , Complan, Horlics, Maltova, Protinx ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺩﮨﻠﯽ ﮐﮯ ﺁﻝ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﺍﻧﺴﭩﯽ ﭨﯿﻮﭦ ﴿ﺟﮩﺎﮞ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻟﯿﺐ ﮨﮯ﴾ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﭨﺴﭧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﺘﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﯾﮯ ﺻﺮﻑ ﻣﻮﻡ ﭘﮭﻠﯽ ﮐﯽ ﮐﮭﻠﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﻣﻄﻠﺐ ﻣﻮﻡ ﭘﮭﻠﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ waste ﺑﭽﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮔﺎﻭٴﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﯾﮯ Health Tonic ﺑﻨﺎﮮٴ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ !!
.8 ﻣﯿﮉﯾﺎﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ؟؟؟ ﮐﮧ ﺍﻣﯿﺘﺎﺑﮫ ﺑﭽﻦ ﮐﺎ ﺟﺐ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ 10 ﮔﮭﻨﭩﮯ ﭼﻼ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﺖ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻧﮑﺎﻟﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ Coke Pepsi ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺳﮍﯼ ﮨﮯ۔ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﮔﻠﮯ ﮨﯽ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺍﻣﯿﺘﺎﺑﮫ ﺑﭽﻦ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﺗﮏ ﭘﮭﺮ Coke Pepsi ﮐﺎ ﺍﯾﮉ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔
ﻣﯿﮉﯾﺎ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﻤﺎﻧﺪﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺳﭻ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮐﮭﺎﮮ...
ٴ
.9 ﺁﺝ ﮐﻞ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﻟﻮﮒ ﭘﺰﺍ pizza ﮐﮭﺎﻧﮯﮐﺎ ﺑﮍﺍ ﺷﻮﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﻠﯿﮯ ﭘﺰﺍ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﻧﻈﺮ ﮈﺍﻝ ﻟﯿﺠﯿﮯ۔۔۔۔ ﭘﺰﺍ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ ۔۔ ﭘﺰﺍ ﮨﭧ ، ﮈﻭﻣﻨﺴﻦ ، ﮐﮯ ﺍﯾﻒ ﺳﯽ ، ﻣﯿﮑﮉﻭﻧﺎﻟﮉﺯ ، ﭘﺰﺍ ﮐﻮﺭﻧﺮ ، ﭘﺎﭘﺎ ﺟﻮﻧﺰ ﭘﺰﺍ ، ﮐﺎﻟﯿﻔﻮﺭﻧﯿﺎ ﭘﺰﺍ ، ﮐﭽﻦ ﺳﯿﻠﺰ ﭘﺰﺍ ﴿ Pizza Hut, Dominos, KFC , McDonalds, Pizza Corner , Papa John’s pizza, California pizza kitchen, Sal’s pizza . ) ﻭﻏﯿﺮﮦ ۔ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﻤﭙﻨﯿﺎﮞ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﮐﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﯾﮑﯽ ﭘﯿﮉﯾﺎ ﭘﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﭘﺰﺍ Pizza ﻣﯿﮟ ﭨﯿﺴﭧ ﻻﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ E-631 flavor Enhancer ﻧﺎﻡ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻋﻨﺼﺮ Paste ﻣﻼﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻋﻨﺼﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ؟ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻼﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﻮ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﭘﺰﮮ ﮐﺎ ﭨﯿﺴﭧ ﺑﮍﮬﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮔﻮﮔﻞ ﭘﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﮨﻮﺷﯿﺎﺭ ﺭﮨﯿﮯ ۔۔۔
ﺍﮔﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﯿﭧ ﭘﺮ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﮐﻮﮈ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﻣﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﻋﻨﺎﺻﺮ / ﺍﺟﺰﺍﺀ ﮐﻮﮈ ﻧﻮﭦ :
ﯾﮧ ﺳﺒﮭﯽ ﮐﻮﮈ Code ﺁﭖ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﺑﺎﮨﺮﯼ ﮐﻤﭙﻨﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﮯ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﭼﯿﭙﺲ ، ﺑﺴﮑﭧ ، ﭼﯿﻮﻧﮕﻢ ، ﭨﺎﻓﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮕﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ۔
ﻣﯿﮕﯽ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﯿﭧ ﭘﺮ Ingredient ﴿ﺍﺟﺰﺍﺀ﴾ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ E 635 ﻟﮑﮭﺎ ﻣﻠﯿﮕﺎ
ﺁﭖ ﭼﺎﮨﯿﮟ ﺗﻮ Google ﭘﺮ ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻧﻤﺒﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﮔﺎﮮٴ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ E 322
ﺍﻟﮑﺤﻞ ﴿ﺷﺮﺍﺏ﴾ E 422
ﺍﻟﮑﺤﻞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯿﻤﯿﮑﻠﺰ E 442
ﮔﺎﮮٴ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﮑﺤﻞ ﮐﺎ ﻋﻨﺼﺮ E 471
ﺍﻟﮑﺤﻞ E 476
ﮔﺎﮮٴ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﻣﯿﮑﺴﭽﺮ E 481
ﺟﺎﻥ ﻟﯿﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ E 627
ﮔﺎﮮٴ ، ﺳﻮﺭ ، ﺑﮑﺮﯼ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﻣﯿﮑﺴﭽﺮ E 472
ﺳﻮﺭ ﮐﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ E 631

Share Also 


Read More »

حضرت آیت اللّٰہ العظمیٰ سیّد علی خامنہ ای دامت برکاتہ کی نگاہ میں

0 comments

بسم اللّٰہ الرّحمن الرّحیم

حضرت آیت اللّٰہ العظمیٰ سیّد علی خامنہ ای دامت برکاتہ
کی نگاہ میں

انقلاب اسلامی ایران کی خصوصیات

ترجمہ:علامہ سید صادق تقوی

پہلی خصوصیت:دینی ،اخلاقی،معنوی اور ایمانی اقدار کا اِحیاء

دنیاکے دوسرے انقلابات زیادہ تر مادی افکار کی بنیادوں پر اپنے وجود کو جنم دیتے ہیں ،ممکن ہے کہ یہ افکار ونظریات،مادی ،مکتبی،مسلکی یعنی مارکسازم و کمیوزم کے افکار و خیالات ہوں یا یہ کہ کسی انقلاب کے افکار کسی بھی مادی مکتب پر اعتقاد وایمان نہ رکھتے ہوں بلکہ دوسرے مادی نظریات مثلاًوطن پرستی اور وطن دوستی کی بنیادوں پر قائم ہوں۔
تمام انقلابات اِسی طرح ہیں ،حتیٰ وہ انقلابا ت جو شروع میں مذہبی اور دینی تھے لیکن آخر میں اپنے دینی ہونے سے خارج ہو گئے ،جیسے بعض ایشیا اورافریقہ کے ا ممالک میں انقلابات اپنے مرحلہ اول میں مساجد یا دینی مدارس سے شروع ہوئے لیکن جب اُنہوں نے رُشد حاصل کیا تو چونکہ اُن کے مذہبی افراد،ایک کا مل و جامع قیادت کی صلاحیت و توانائی سے بہرہ مندنہیں تھے لھذا دوسروں نے درمیان میں آکر زمام امور کو اُن کے ہاتھ سے چھین لیا اوراُن کے انقلاب کو مذہبی و دینی حالت سے نکال کر بے دینیت کی جانب لے گئے۔
دنیا کا کو ئی بھی انقلاب اِس عمو می قاعدے سے خالی نہیں ہے لیکن ہمارا ملک ایسا نہیں ہے،ہمارا انقلاب ہمارے مذہبی گھر یعنی مسجد و مدرسہ سے شروع ہوا اور اُس نے اپنے دینی و مذہبی ہونے کی صفت اور دینی و معنوی اقدار کو اپنے اندار مضبوط بنایا اور اتنا مستحکم ہو گیا کہ اُس نے ایسے افراد کو اپنی جانب جذب کر لیا کہ معمولاً کسی انقلاب میں ایسے افراد میدان عمل میں نہیں آتے ہیں۔ہمارے اسلامی انقلاب نے بوڑھے وضعیف العمراورسیاسی مسائل سے لا علم افراد اور دیہاتوں اورگاؤں میں رہنے والے لوگوں کو بھی انقلاب ومبارزے کے میدان میں کھینچ لا یا۔دوسری جانب سے مذہبی روح نے اِس انقلاب میں یہ اثر دکھایا کہ یہ انقلاب کم ترین جانی و مالی اور دیگر نقصانات سے وجود میں آئے اور یہ بہت اہم ترین نکتہ ہے اورخصوصاً وہ افراد جنہوں نے اکتوبر کے روسی انقلاب کا مطالعہ کیا ہے وہ اِس مطلب کو اچھی جانتے ہیں۔
لا دینیت کی بنیادوں پر آنے والے انقلابات دنیااپنی انقلابی تحریک کی اوج و بلندی میں بہت زیادہ مالی او رجانی نقصانات کا سبب بنتے ہیں،وجہ یہ ہے کہ چونکہ کہ عوامی تحریک کسی قانون اور قاعدے وضابطے کی پروا نہیں کرتی ہے اور سکی نظام کو سر نگوں کرنے کے بعدجب تک کوئی اور حکومت و نظا م اُس کی جگہ نہیں لیتا عوام اپنے اجتماعی معا ملات ،انتقام اور برتاؤ میں بغیر کسی روک ٹوک کے عمل کرتے ہیں۔انقلاب روس میں با لکل یہی چیز سامنے آئی انتقام ،سوء استفادہ اور بے گناہ افراد کا قتل عام اوربے شمار مالی نقصانات!
لیکن ہمارے اسلامی انقلاب میں ایسی کوئی چیز سامنے نہیں آئی ،جہاں شہر تہران کے لوگو ں نے اپنی دکانیں بند کر کے اپنے کاروبار زندگی کو مفلوج بنا یا اور میدان عمل میں کود پڑے تو دوسری جانب سے ہمارے گاؤں اور دیہات کے لوگ اِن شہری لوگوں کیلئے روٹیاں لے کر آئے اور اُن سے مکمل اظہار ہمدردی کیا۔یہاں لوگوں کا غم و غصہ صرف ایک مادی چیز کیلئے نہیں تھا بلکہ یہاں دین،خدا اور معنویت کا مسئلہ تھااوریہ وہ چیز تھی کہ جس نے لوگوں کی زندگی پر ایک دوسری ہی طرح اثرات مرتب کیے تھے اور اُ ن کی فعالیت کو ایک نئی جہت و شکل دی ۔
جب انقلاب کا میاب ہو گیا تو ایک حکومت وجود میں آئی جو انقلا ب کی بنیادوں پر ایک اسلامی حکومت تھی۔اسلامی جمہوریہ کے قیام کے بعد بھی لوگوں نے دائیں اور بائیں باز و کی جماعتوں کی جانب رُخ نہیں کیا۔غرضیکہ دین ،ہمار ے انقلا ب کی بنیادی خصوصیت تھااور آج بھی ہے،ایسا نہیں تھا کہ انقلاب کی ابتدائی چند ایام میں دین اِس انقلاب کی خصوصیت رہا اور اُس کے بعد اِس انقلاب کی حقیقت و ماہیت ہ تبدیل ہو گئی ہو!
ہمارے اسلامی انقلاب کی سب سے پہلی بات یہ تھی کہ اِس انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی معنوی اور روحانی اقدار کی حاکمیت کا آغاز ہوگیا ہے۔اُس وقت اِن باتوں کو سمجھنے اور اُسے ہضم کرنے والے افراد کی تعداد بہت کم تھی چونکہ اُس وقت مادی فکر نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا، لیکن آج اِ س حقیقت کو سمجھنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔آج پوری دنیا میں معنوی اور روحانی اقدار کا دوبارہ اِحیاء ہو رہا ہے اور بہت سی اقدار زندہ ہو چکی ہیں اور ساتھ ہی مارکس ازم اورمادیت کی حاکمیت جیسے بہت سے مادی افکار ونظریات اورزر و ظلم اورمیڈیا اور پرو پیگنڈے کی خطر ناک شکلیں اپنی نا توانی اور ناکامی کاکھل کر اظہار کر رہی ہیں۔
میں آپ تاریخ کے پڑھنے والوں سے صرف اتنا ہی کہوں گا کہ گذ شتہ چنددہائیوں سے دنیا روحانیت و معنویت کی جانب گامزن ہے البتہ اِس بنیادی تبدیلی کے اسباب وعوامل ہیں اور یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جو نا شناختہ ہو اور وہ مجہول العلۃ ہو ۔گذشتہ دو صدیوں سے یعنی اُنیسوی اور بیسوی صدی جو اصطلاحاً روشن فکری،انسانیت کی جانب قدم اٹھانے اورعلمی اور صنعتی ہیش رفت و ترقی کی صدیا ں ہیں، دنیا لا دینیت اور معنویت سے دور ہو نے کی جانب سرعت سے آگے بڑھ رہی ہے اور اِس میں تھوڑا بہت فطری اور طبیعی عوامل کا بھی ہاتھ ہے ،اِس لئے کہ روشن فکر ی اور علمی اور صنعتی انقلابات کالازمہ یہی ہوتا ہے لیکن دنیا کی یہ حرکت کسی حد تک ایک جامع منصوبہ بندی کے مطابق بھی تھی۔
دنیا کی تمام بڑی طاقتیں اِس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ دین ومذہب کو تمام صفحہ عالم سے محو اور نیست و نابو د کر دینا چاہئے۔ایسا نہیں کہ وہ دین کے نام و نشان کو بالکل ہی محو کردیں بلکہ اُن کی کو شش ہے کہ دین کی حقیقت اور اُس کے حقیقی معانی کو نابود کردیں اگر چہ کہ اُس کا ظاہری نام و نشان با قی رہے۔اِن کی کوشش ہے کہ حقیقی ایمان کو نا بود کردیں اوراِس کام کیلئے کتنا روپیہ پیسہ پا نی کی طرح بہایا گیا ہے اورکتنے ہی افراد نے اپنے عقیدے اور یقین کی وجہ سے نہ کہ خیانت کی بنا پربشریت کیلئے ایمان کے نہ ہونے کو لازمی اور ضروری سمجھا ۔ اِن طاقتوں نے اِس مقصد کیلئے کتنی کتا بیں لکھیں ،ہنر اور آرٹ کا سہارا کیا،پروپیگنڈاکیا ،ظلم وستم کا راستہ استعمال کیا ،ڈالروں کے سیلاب کا رُخ اِس طرف موڑ دیا تا کہ معنویت و روحاینت خصوصاً اسلامی دنیا سے ختم اور نابو دکریں۔
اُس وقت ایسی دنیا میں کہ جہاں معنویت کو نابود کرنے کی بھر پور سازشیں جا ری ہیں ،دنیا کے ایک حساس نقطے میں اسلام ومعنویت کی بنیادوں پر ایک اسلامی حکو مت و اسلامی نظام جنم لیتے ہیں۔یہ با ت اچھی جان لیجئے کہ اگر ہمار ااسلامی انقلاب کامیاب نہیں ہو تا تو ایرانی بھی اسلامی جمہوریہ نہیں بنتااوردنیا میں رائج کمیونسٹ نظام اتنی جلدی نا بود نہیں ہوتے۔آج دنیا میں اجو ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے اُس کی وجہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ ،اسلامی انقلاب کی کامیابی اورمعنوی اقدار کا دنیا میں زندہ ہو نا ہے۔یہ کو ئی دعویٰ نہیں ہے بلکہ یہ ایک تحلیل و تجزیہ ہے اور میں اِس پر یقین رکھتا ہوں۔
آج مشرقی یورپ اور پورے مشرق میں جو کچھ بھی حالات رونما ہو رہے ہیں اُن سب کی بازگشت اسلامی انقلاب کے معجزے کی طر ف ہو تی ہے ۔ جب پو لینڈ میں تحریک شروع ہوئی تو ہمارے اسلامی انقلاب کوکامیاب ہوئے ابھی چند ماہ ہی ہو ئے تھے تو وہاں ایک مقامی انجمن نے مخفیا نہ طور پر اپنی فعالیت کا آغاز کیا۔اِس انجمن کی پولینڈ حکومت سے جنگ اور مقابلہ اِس با ت پر تھا کہ وہ اپنے دینی اور مذہبی رسومات کو بجا لانا چاہتے تھے اور وہاں کی کیمو نسٹ حکومت اُنہیں اِس با ت کی اجازت نہیں دیتی تھی۔جب ہم نے اِس واقعہ کو سنا تو ہم نے اسلامی انقلاب کی اعلیٰ رکنی کمیٹی میں اِس مسئلے کو ذکر کیا اور تعجب بھی کیا کہ ایک کیمونسٹ حکومت اورایک سو فیصد مخالفِ دین ملک میں ایسی کسی چیز کا مطالبہ کیا جا تا ہے ۔آخر کون تصور کر سکتا تھا کہ اِس حکومت اور وہاں کے کیمونسٹ معاشرے کا یہ حال ہو گا کہ وہ اندر سے اتنے کھوکھلے ہیں؟!
پولینڈ میں تقریباً تیس سال سے لا دینی نظام ملک پر مسلط ہے اور دوسرے ممالک میں تو پچاس ،ساٹھ یا ستّر سال سے دین کے خلاف باتیں کی جا رہی تھیں بلکہ اُنہوں نے تو اپنے ملک میں آثا رِ قدیمہ کا ایک میوزیم بھی بنا لیا تھا کہ جس میں اُنہوں نے خدا کے خلاف اورخدا کی نفی کرنے والی تمام چیزوں کو ایک جگہ جمع کیاہوا تھاتا کہ یہ دین وخدا کے خلاف چیزیں وہاں کی عوام کے سامنے رہیں اوراُنہیں عبرت کے طور پر اُنہیں دیکھتے رہیں!!اِس پولینڈ میں اچانک ایک مزدور تحریک چلتی ہے جس کا نعرہ یہ تھا کہ ہم کلیسا جا کر عبادت کرنا چاہتے ہیں اورحکومت ہمیں اِس بات کی اجازت نہیں دیتی ہے۔

Read More »

How we Open a Unblock Sites And How we change Our IP Adress

0 comments


Read More »

بیٹی اللہ کی رحمت

0 comments


                                                          بیٹی اللہ کی رحمت

" ایک شخص کے ہاں صرف بیٹیاں تھیں ہر مرتبہ اس کو امید ہوتی کہ اب تو بیٹا پیدا ہوگا مگر ہر بار بیٹی ہی پیدا 
ہوتی اس طرح اس کے ہاں یکے بعد دیگرے چھ بیٹیاں ہوگئیں اس کی بیوی کے ہاں پھر ولادت متوقع تھی وہ ڈر رہا تھا کہ کہیں پھر لڑکی پیدا نہ ہو جائے شیطان نے اس کو بہکایا چناںچہ اس نے ارداہ کرلیا کہ اب بھی لڑکی پیدا ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے گا۔ اس کی کج فہمی پر غور کریں بھلا اس میں بیوی کا کیا قصور۔
رات کو سویا تو اس نے عجیب وغریب خواب دیکھا اس نے دیکھا کہ قیامت برپا ہو چکی ہے اس کے گناہ بہت زیادہ ہیں جن کے سبب اس پر جہنم واجب ہوچکی ہے۔ لہٰذا فرشتوں نے اس کو پکڑا اور جہنم کی طرف لےگئے پہلے دروازے پر گئے۔ تو دیکھا کہ اس کی ایک بیٹی وہاں کھڑی تھی جس نے اسے جہنم میں جانے سے روک دیا۔ فرشتے اسے لے کر دوسرے دروازے پر چلے گئے وہاں اس کی دوسری بیٹی کھڑی تھی جو اس کے لئے آڑ بن گئی۔ اب وہ تیسرے دروازے پر اسے لے گئے وہاں تیسری لڑکی کھڑی تھی جو رکاو ٹ بن گئی۔ اس طرح فرشتے جس دروازے پر اس کو لے کر جاتے وہاں اس کی ایک بیٹی کھڑی ہوتی جو اس کا دفاع کرتی اور جہنم میں جانے سے روک دیتی۔ غرض یہ کہ فرشتے اسے جہنم کے چھ دروازوں پر لے کر گئے مگر ہر دروازے پر اس کی کوئی نہ کوئی بیٹی رکاوٹ بنتی چلی گئی۔ اب ساتواں دروازہ باقی تھا فرشتے اس کو لے کر اس دروازے کی طرف چل دیئے اس پر گھبراہٹ طاری ہوئی کہ اس دروازے پر میرے لئے رکاوٹ کون بنے گا اسے معلوم ہوگیا کہ جو نیت اس نے کی تھی غلط تھی وہ شیطان کے بہکاوے میں آگیا تھا۔ انتہائی پریشانی اور خوف ودہشت کے عالم میں اس کی آنکھ کھل چکی تھی اور اس نے رب العزت کے حضور اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اور دعا کی۔
اللھم ارزقنا السابعۃ
اے اللہ مجھے ساتویں بیٹی عطا فرما۔
اس لئے جن لوگوں کا قضا وقدر پر ایمان ہے انہیں لڑکیوں کی پیدائش پر رنجیدہ خاطر ہونے کی بجائے خوش ہونا چائیے ایمان کی کمزوری کے سبب جن بد عقیدہ لوگوں کا یہ تصور بن چکا ہے کہ لڑکیوں کی پیدائش کا سبب ان کی بیویاں ہیں یہ سرا سر غلط ہے اس میں بیویوں کا یا خود ان کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ میاں بیوی تو صرف ایک ذریعہ ہیں پیدا کرنے والی ہستی تو صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ ہے وہی جس کو چاہتا ہے لڑکا دیتا ہے جس کو چاہتا ہے لڑکی دیتا ہے جس کو چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا کر دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے ایسی صورت میں ہر مسلمان پر واجب ہے اللہ تعالی کی قضا وقدر پر راضی ہو اللہ تعالی نے سورہ شوری میں ارشاد فرمایا ہے:-
لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ (49) أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ (50)
(ترجمہ)
آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالی ہی کے لئے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا پھر لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے......!!

Read More »

مــــزارات کا حــــق

0 comments




مــــزارات کا حــــق "
امیــر المومنیــن امام عــلی علیہ الصلوات والسلام نے ارشاد فرمایا :
" جن مــزارات کا حــق الله نے تمھــاریے ذمے فرض کیا ہے ان کی زیارت کو جاؤ اور مزارات پر کھــڑے ہو کر الله سے رزق طلب کــرو "
{ ہدیتــہ الشیعــہ، صفحــہ_٥٩٦، حــدیث_٩٢ }

Read More »
0 comments




امام جعفر صادق علیہ السلام اور ایک ہندی طبیب :-




امام جعفر صادق (ع) ایک بار منصور کے دربار میں تشریف لے گئے تو وہاں ایک طبیب ہندی ایک کتاب ''طب ہندی'' منصور کو پڑھ کر سنا رہا تھا، آپ بھی بیٹھ کر خاموشی سے سُننے لگے۔ جب وہ فارغ ہوا تو آپ کی طرف متوجہ ہوا۔ اور منصور سے پوچھا، یہ کون ہیں۔ منصور نے جواب میں کہا ، یہ عالمِ آلِ محمد ہیں۔ طبیب ہندی آپ سے مخاطب ہوا اور بولا، آپ بھی اس کتاب سے کچھ فائدہ اُٹ
ھانا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا، نہیں۔ اُس نے کہا، کیوں؟ آپ نے فرمایا جو کچھ میرے پاس ہے وہ اس سے کہیں بہتر ہے جو تمہارے پاس ہے۔ اس نے کہا، آپ کے پاس کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہم گرمی کا سردی اور سردی کا گرمی سے۔ رطوبت کا خشکی سے اور خشکی کا رطوبت سے علاج کرتے ہیں۔ اور جو کچھ رسول خدا نے فرمایا ہے اس پر عمل کرتے ہیں۔ اور انجام کار خدا پر چھوڑتے ہیں۔ طبیب ہندی نے کہا وہ کیا ہے؟
امام:۔ فرمودئہ رسول یہ ہے کہ شِکم پر بیماری کا گہرا اثر ہوتا ہے اور پرہیز ہر بیماری کا علاج ہے جسم جس چیز کا عادی ہو گیا ہو اُس سے اُس کو محروم نہ کرو۔
طبیب:- ہندی:۔ مگر یہ چیز طِب کے خلاف ہے
امام:۔ شاید تمہارا یہ خیال ہے کہ میں نے یہ علم کتاب سے حاصل کیا ہے طبیب ہندی:۔ اسکے علاوہ بھی کیا کوئی صورت ہے
امام:۔ میں نے یہ علم سوائے خدا کے کسی سے حاصل نہیں کیا۔ لہذا بتلاوٴ ہم دونوں میں کس کا علم بلند و برتر ہے۔
طبیب:- کیا کہاجائے میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ شاید میں آپ سے زیادہ عالم ہوں۔ امام:۔ اچھا میں تم سے کچھ سوال کرسکتا ہوں؟
طبیب:۔ ضرور پوچھئے۔
امام:۔ یہ بتاوٴ کہ آدمی کی کھوپڑی میں کثیر جوڑ کیوں ہیں،سپاٹ کیوں نہیں طبیب:۔ کچھ غور و خوض کے بعد ، میں نہیں جانتا
امام:۔ اچھا پیشانی پر سر کی طرح بال کیوں نہیں ہیں
طبیب:۔ میں نہیں جانتا
امام:۔ پیشانی پر خطوط کیوں ہیں
طبیب :۔ معلوم نہیں
امام:۔ آنکھوں پر اَبرو کیوں قرار دیئے گئے ہیں۔
طبیب:۔ میں نہیں جانتا
امام:۔ آنکھیں بادام کی شکل کی کیوں بنائی ہیں
طبیب:۔ معلوم نہیں
امام:۔ ناک دونوں آنکھوں کے درمیان کیوں ہے
طبیب:۔ مجھے معلوم نہیں
امام:۔ ناک کے سوراخ نیچے کی طرف کیوں ہیں
طبیب:۔ معلوم نہیں
امام:۔ ہونٹ، منھ کے سامنے کیوں بنائے ہیں
طبیب :۔ معلوم نہیں
امام:۔ آگے کے دانت باریک و تیز اور داڑھیں چپٹی کیوں ہیں
طبیب :۔ معلوم نہیں
امام:۔ مرد کے داڑھی کیوں ہے
طبیب :۔ معلوم نہیں
امام:۔ ہتھیلی اور تلوے میں بال کیوں نہیں ہیں
طبیب:۔ معلوم نہیں
امام:۔ ناخُن اور بال بے جان کیوں ہیں۔
طبیب :۔ معلوم نہیں
امام:۔ دِل صنوبری شکل کا کیوں ہے
طبیب:۔ معلوم نہیں
امام:۔ پھیپھڑے کے دو حصے کیوں ہیں اور متحرک کیوں ہیں۔
طبیب:۔ معلوم نہیں
امام:۔ جگر گول کیوں ہے
طبیب:۔ معلوم نہیں
امام:۔ گُھٹنے کا پیالہ آگے کی طرف کیوں ہے۔
طبیب:۔ معلوم نہیں
امام:۔ میں خدائے دانا و برتر کے فضل سے ان تمام باتوں سے واقف ہوں۔
طبیب:۔ فرمایئے میں بھی مستفید ہوں
امام: غورسے سُن
۱۔ آدمی کی کھوپڑی میں مختلف جوڑ اس لئے رکھے گئے ہیں تا کہ دردِ سر اُسکو نہ ستائے
۲۔ سر پر بال اِس لئے اُگائے تاکہ دماغ تک روغن کی مالِش کا اثر جاسکے،اور دماغ کے بُخارات خارج ہو سکیں، نیز سردی و گرمی کا بہ لحاظِ وقت لباس بن جائیں
۳۔ پیشانی کو بالوں سے خالی رکھا تا کہ آنکھوں تک نور بے رکاوٹ آسکے۔
۴۔ پیشانی پر خطوط اِس لئے بنائے ہیں تا کہ پسینہ آنکھوں میں نہ جائے۔
۵۔ آنکھوں کے اوپر اَبرو اِسلئے بنائے تا کہ آنکھوں تک بقدر ضرورت نور پہنچے۔ دیکھوجب روشنی زیادہ ہو جاتی ہے تو آدمی اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر چیزوں کو دیکھتا ہے۔
۶۔ ناک دونوں آنکھوں کے درمیان اس لئے بنائی ہے تاکہ روشنی کو برابر دو حصوں میں تقسیم کردے تاکہ معتدل روشنی آنکھوں تک پہونچے
۷۔ آنکھوں کو بادام کی شکل اس وجہ سے دی تاکہ آنکھوں میں جو دوا سلائی سے لگائی جائے اُس میں آسانی ہو اور میل آنسووٴں کے ذریعہ بہ آسانی خارج ہو سکے۔
۸۔ ناک کے سوراخ نیچے کی طرف اِسلئے بنائے تاکہ مغز کا میل وغیرہ اس سے خارج ہو اور خوشبو بذریعہ ہوا دماغ تک جائے اور لقمہ منھ میں رکھتے وقت فورًامعلوم ہو جائے کہ غذا کثیف ہے یا لطیف۔
۹۔ ہونٹ، مُنھ کے سامنے اِسلئے بنائے کہ دماغ کی کثافتیں جو ناک کے ذریعہ آئیں منھ مین نہ جاسکیں۔ اور خوراک کو آلودہ نہ کردیں۔
۱۰- داڑھی اسلئے بنائی تاکہ مرد اور عورت میں تمیز کی جاسکے ورنہ بڑا شرمناک طریقہ اختیار کرنا پڑتا۔
۱۱۔ آگے کے دانت باریک اور تیز اِس لئے بنائے گئے تاکہ غذا کو کاٹ کرٹکڑے ٹکڑے کر سکیں اور داڑھوں کو چوڑے(چَپٹے) اِس لئے بنائے تاکہ وہ غذا کو پیس سکیں۔
۱۲۔ ہاتھوں کی ہتھیلیاں بالوں سے اِس لئے خالی رکھیں تاکہ قوتِ لامسہ(چھونے کی قوت) صحیح کام انجام دے سکے۔
۱۳۔ ناخُن اور بالوں میں جان اِس لئے نہیں ، کہ انکے کاٹنے میں تکلیف کا سامنا باربار نہ ہو۔
۱٤۔ دِل صنوبری شکل اِسلئے دی گئی تاکہ اسکی باریک نوک پھیپھڑوں میں داخل ہو کر انکی ہوا سے ٹھنڈی رہے۔
۱۵۔ پھیپھڑوں کو دو حصوں میں اس وجہ سے تقسیم کیا گیا ہے کہ دِل دونوں طرف سے ہوا حاصل کر سکے۔
۱۶۔ جِگر کو گول اِسلئے بنایا ہے تاکہ معدہ کی سنگینی اپنا بوجھ اس پر ڈال کر زہریلے بُخارات کو خارج کر دے۔
۱۷۔ گُھٹنے کا پیالہ آگے کی طرف اسلئے ہے تاکہ آدمی بہ آسانی را ہ چل سکے، ورنہ راستہ چلنا مشکل ہو جاتا۔
طبیبِ جو اب تک دم بخود ہو چکا تھا، نے بڑے اِحترام سے امام سے درخواست کی کہ اِنسان کے جسم کی بناوٹ کی کچھ وضاحت فرمائیں۔
امام علیہ السلام نے فرمایا کہ:
خدا نے اِنسان کو بہ لحاظ ہیکل اِستخوانی دو سو آٹھ حصوں سے ترکیب دیا ہے۔ اِنسان کے جسم میں بارہ اعضاء ہیں ۔ سر، گردن، دو بازو، دو کلائی، دو ران، دو ساق (پنڈلیاں) اور دو پہلو اور تین سو ساٹھ رگیں ، ہڈیاں، پٹھے، اور گوشت۔۔ رَگیں جسم کی آبیاری کرتی ہیں۔ ھڈیاں بدن کی حفاظت کرتی ہیں۔ اور گوشت ہڈیوں کا تحفظ کرتا ہے۔ اور اس کے بعد پَٹھے گوشت کی حفاظت کرتے ہیں۔ ہر ہاتھ میں اِکتالیس ہڈیاں ہیں۔ پینتیس ہڈیوں کا ہتھیلی اور انگلیوں سے تعلق ہے۔ اور دو کا تعلق کلائی سے اور ایک کا تعلق بازو سے اور تین کا کندھے سے تعلق ہے۔ ہر پیر میں تینتالیس ہڈیاں پیدا کی ہیں۔ جن میں پینتیس پاؤں میں اور دُو پنڈلی میں اور تین زانو میں اور ایک ران میں اور دو نشیمن گاہ میں یعنی بیٹھنے کی جگہ میں۔۔ ریڑھ کی ہڈی میں اَٹھارہ ٹکڑے ہیں۔ گردن میں آٹھ، سر میں چھتیس ٹکڑے ہیں۔ اور منھ میں اٹھائیس یا بتیس دانت ہیں۔
اِس زمانہ میں جو ترکیب اِنسان کی ہڈیوں کو شمار کیا گیا ہے اُس میں اور فرمانِ امام میں اگر تھوڑا فرق ہو تو وہ صرف اس وجہ سے ہے کہ بعض ان دو ہڈیوں کو جو بہت ہی متصل ہیں ایک ہی شمار کیا گیا ہے۔ امام علیہ السلام نے صدیوں قبل بغیر کسی آلہ اور فن معلومات کے تحقیق طِبی فرمائی ہے وہ آپ کے علم ِ امامت کا بَیّن ثبوت ہے۔ دورانِ خون یہ مسئلہ جو اطباء ِ مشرق نے بعد میں معلوم کیا ہے رازی کا بیان ہے کہ اسکو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے صدیوں پہلے کتاب توحیدِ مفضل میں بیان فرما دیا ہے۔
امام علیہ السلام نے اپنے شاگرد( مفضل) کو مخاطب کر کے فرمایا، اے مفضل! ذرا غذا کے بدن میں پہونچنے پر غور کرو، اور دیکھو کہ اس حکیم مطلق نے اس عجیب کارخانہ کو کس حکمت اور تدبیر سے چَلایا ہے۔ غذا منھ کے ذریعہ پہلے معدہ میں جاتی ہے۔ پھر حرارتِ غریری اس کو پکاتی ہے اور پھر باریک رگوں کے ذریعہ جگر میں پہونچتی ہے۔ یہ رگیں غذا کو صاف کرتی ہیں تا کہ کوئی سخت چیز جگر کو تکلیف نہ پہونچا دے۔ کیونکہ جگر ہر عضو سے زیادہ نازک ہے۔ ذرا اللہ کی اس حکمت پر غور کرو کہ اُسنے ہر عضو کو کس قدر صحیح مقام پر رکھاہے۔اور فُضلہ کے لئے کیسے ظروف(پِتہ، تِلّی اور مثانہ) خلق فرمائے تاکہ فُضلات جسم میں نہ پھیلیں، اور تمام جسم کو فاسد نہ بنا دیں۔ اگر پِتہ نہ ہوتا تو زَرد پانی خون میں داخل ہو کر مختلف بیماریاں مثلًا یرقان وغیرہ پیدا کر دیتا۔ اگر مثانہ نہ ہوتا تو پیشاب خارج نہ ہوتا اور پیشاب خون میں داخل ہو کر سارے جسم میں زہر پھیلا دیتا....
بشکریہ برادر فدا حسین گھلوی صاحب

Read More »

Click here